کیا شہد خراب ہو سکتا ہے؟ کیا خالص شہد جم جاتاہے؟ شہد کو طویل عرصے تک محفوظ رکھنے کے طریقے

کیا شہد خراب ہو سکتا ہے؟ایک سائنسی راز

شہد ایک ایسا قدرتی میٹھا مادہ ہے جو شہد کی مکھیاں پھولوں کے رس کو جمع کرکے اپنی تھوک میں موجود مخصوص انزائمز کے ذریعے تیار کرتی ہیں۔ اس رس کو چھتے کے خلیوں میں محفوظ کر کے شہد کی مکھیاں اس میں سے نمی کو خشک کر دیتی ہیں، جس کے نتیجے میں ایک گاڑھا، خوش ذائقہ اور محفوظ ترین قدرتی غذائی مادہ تیار ہوتا ہے جسے ہم شہد کہتے ہیں۔
شہد کی قسمیں، رنگ، ذائقہ اور ساخت موسمی حالات، پودوں کی اقسام، شہد کی مکھیوں کی نسل، اور پراسیسنگ کے طریقہ کار کے مطابق مختلف ہو سکتی ہیں۔ جیسے کہ کلوور ہنی، سدر ہنی، یا سنگترے کے پھولوں سے حاصل کردہ شہد، ہر ایک اپنی غذائی خصوصیات، ساخت اور حفاظت کی مدت میں جداگانہ مقام رکھتا ہے۔

اکثر لوگ سوال کرتے ہیں: ” کیا شہد خراب ہو سکتا ہے؟ ” تو سچ یہ ہے کہ خالص شہد میں قدرتی طور پر ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں کہ وہ کئی سالوں تک بغیر کسی خاص تحفظ کے قابلِ استعمال رہتا ہے۔ اس کی طویل مدتِ حفاظت کے پیچھے تین سائنسی وجوہات بنیادی کردار ادا کرتی ہیں

:کم نمی، زیادہ مٹھاس
شہد میں تقریباً 80 فیصد قدرتی شکر (گلوکوز اور فروکٹوز) اور 18 فیصد سے بھی کم پانی ہوتا ہے۔ اس قدر کم نمی اور زیادہ مٹھاس والے ماحول میں بیکٹیریا، پھپھوندی، اور خمیر کے لیے نشوونما پانا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔

:قدرتی تیزابی ماحول
شہد کا pH عموماً 3.2 سے 4.5 کے درمیان ہوتا ہے، جو اسے ایک قدرتی طور پر تیزابی غذا بناتا ہے۔ یہ تیزابیت جراثیم کی افزائش کو روکتی ہے اور اسی وجہ سے شہد زخموں کے علاج اور دیگر طبی استعمالات میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔

:شہد کی مکھیوں کے انزائمز
شہد میں مکھیوں کے ذریعے شامل کیا جانے والا انزائم “گلوکوز آکسیڈیز” قدرتی طور پر ہائیڈروجن پر آکسائیڈ پیدا کرتا ہے، جو ایک طاقتور جراثیم کش مرکب ہے۔ یہ شہد کو خود ہی محفوظ رکھنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔

Read in English: Does honey expire?


: شہد کو خراب ہونے سے بچانے کے طریقے اور کرسٹلائزیشن کا عمل

اگرچہ شہد قدرتی طور پر لمبے عرصے تک محفوظ رہنے والا مادہ ہے، لیکن اگر اسے غلط طریقے سے محفوظ کیا جائے تو یہ اپنی افادیت کھو سکتا ہے۔شہد کی طویل شیلف لائف برقرار رکھنے کے لیے درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے

ایئر ٹائٹ جار میں محفوظ کریں: شہد کو ہمیشہ کسی بند ڈھکن والے شیشے یا محفوظ پلاسٹک کے کنٹینر میں رکھیں تاکہ ہوا اور نمی سے بچایا جا سکے۔

ٹھنڈی اور خشک جگہ پر رکھیں: شہد کو سورج کی روشنی یا نمی والے ماحول میں ہرگز نہ رکھیں۔ فریج میں رکھنا بھی مناسب نہیں کیونکہ اس سے شہد جلدی جم جاتا ہے۔

گیلے یا استعمال شدہ چمچ استعمال نہ کریں: اگر گیلے چمچ سے شہد نکالا جائے تو نمی شامل ہو کر شہد کو خراب کر سکتی ہے۔

شہد سےکھانسی کاعلاج

شہد کا گاڑھا ہونا یا جم جانا کیا نقصان دہ ہے؟

ہرگز نہیں! یہ قدرتی عمل ہے جسے “کرسٹلائزیشن” کہتے ہیں۔ جب شہد میں موجود گلوکوز پانی سے الگ ہو جاتا ہے تو کرسٹل بننے لگتے ہیں۔ ٹھنڈا موسم، قدرتی ذرات، اور را ہنی جیسے غیر فلٹر شدہ شہد میں یہ عمل زیادہ تیزی سے ہوتا ہے۔ یہ شہد نہ صرف قابلِ استعمال رہتا ہے بلکہ بعض افراد اسے زیادہ پسند کرتے ہیں کیونکہ یہ آسانی سے پھیلایا جا سکتا ہے۔

کیا شہد خراب ہو سکتا ہے؟

کیا شہد خراب ہو سکتا ہے؟

عام طور پر خالص شہد ہزاروں سال تک بھی خراب نہیں ہوتا، جیسا کہ مصر کے قدیم مقبروں میں پایا گیا شہد آج بھی کھانے کے قابل تھا۔ لیکن اگر شہد خالص نہ ہو، صحیح طریقے سے ذخیرہ نہ کیا جائے یا وقت سے پہلے نکالا گیا ہو تو یہ خراب بھی ہو سکتا ہے۔

:خراب ہونے کی وجوہات
ملاوٹ شدہ شہد (Adulterated Honey)

مارکیٹ میں کئی جعلی شہد دستیاب ہیں جن میں گلوکوز، چینی کا شیرہ یا مکئی کا سیرپ ملا ہوتا ہے۔ یہ غیر قدرتی اجزاء شہد کی ساخت کو خراب کرتے ہیں اور اس کی قدرتی شفاء بخش خصوصیات کو زائل کر دیتے ہیں۔

غیر پختہ شہد (Unripe Honey)

 اگر شہد چھتوں سے اس وقت نکالا جائے جب وہ پوری طرح پک نہ سکا ہو تو اس میں نمی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو خمیر پیدا کر کے شہد کو ترش، جھاگ دار اور بدبودار بنا دیتی ہے۔

غلط ذخیرہ (Improper Storage)

گیلے چمچ، کھلا رکھنا، یا نمی والے ماحول میں رکھنے سے شہد میں خمیر اٹھنے لگتا ہے، جو اسے خراب کر دیتا ہے۔ شہد ہمیشہ ایئرٹائٹ جار میں، خشک اور ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔

شہد: طب نبوی ﷺ اور جدید سائنس


شہد کی ساخت میں تبدیلی: قدرتی عمل یا خرابی؟

رنگ کا گہرا ہونا: وقت کے ساتھ شہد کا رنگ گہرا ہونا ایک قدرتی عمل ہے اور یہ اس کی غذائیت کو متاثر نہیں کرتا۔

دھندلا یا گاڑھا ہونا: شہد کا جم جانانقصان دہ نہیں بلکہ قدرتی ہے، خاص طور پر سردی کے موسم میں یا کچھ اقسام جیسے سورج مکھی، بیر، یا کلوور شہد میں زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

شہد کو دوبارہ مائع بنانے کا طریقہ: شہد کو نیم گرم پانی میں رکھ کر نرم طریقے سے ہلائیں، لیکن مائیکروویو یا اُبالنے سے پرہیز کریں تاکہ قدرتی خامریں (اینزائمز) محفوظ رہیں۔

دیسی گھی کے 7سے زائد فوائد


 :کب شہد خراب ہو سکتا ہے؟ نایاب مگر ممکنہ وجوہات

:خالص شہد شاذ و نادر ہی خراب ہوتا ہے، لیکن درج ذیل صورتوں میں اس کے خراب ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہےمارکیٹ میں دستیاب شہد کی کئی اقسام میں مکئی کے شربت یا گلوکوز ملایا جاتا ہے تاکہ لاگت کم ہو اور مقدار زیادہ۔ اس طرح کے شہد میں نمی
بڑھ جاتی ہے اور قدرتی انزائمز کم ہو جاتے ہیں، جس سے وہ خراب ہو سکتا ہے۔

بعض اوقات شہد کی مکھیاں شہد کو مکمل طور پر پختہ کرنے سے پہلے ہی انسان اسے نکال لیتے ہیں۔ اگر شہد میں نمی کی مقدار 25 فیصد سے زائد ہو تو وہ خمیر شدہ ہو سکتا ہے۔ اس کی علامات میں کھٹا ذائقہ، جھاگ آنا اور پتلا پن شامل ہے
ملاوٹ شدہ شہد
بعض اوقات شہد کی مکھیاں شہد کو مکمل طور پر پختہ کرنے سے پہلے ہی انسان اسے نکال لیتے ہیں۔ اگر شہد میں نمی کی مقدار 25 فیصد سے زائد ہو تو وہ خمیر شدہ ہو سکتا ہے۔ اس کی علامات میں کھٹا ذائقہ، جھاگ آنا اور پتلا پن شامل ہیں۔کچا یا ناپختہ شہد
اگر شہد کو نمی والے ماحول یا کھلے برتن میں رکھا جائے تو وہ باآسانی خراب ہو سکتا ہے۔ نمی کی زیادتی شہد میں خمیر پیدا کرتی ہے اور اس کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے۔غلط اسٹوریج

شہد میں خمیر پیدا ہونا (Fermentation of Honey)

اگر شہد میں نمی کی مقدار 18% سے زیادہ ہو جائے اور وہ کھلی فضا یا گیلا چمچ استعمال کر کے رکھا جائے تو اس میں قدرتی طور پر خمیر پیدا ہو سکتا ہے۔
:خمیر پیدا ہونے کی علامات

جھاگ اٹھنا
کھٹا ذائقہ
ہلکی بدبو
جار میں بلبلا سا بننا

ایسا شہد طبی طور پر قابلِ استعمال نہیں رہتا، خاص طور پر اگر خمیر بہت بڑھ جائے۔


شہد کو گرم کرنا درست ہے یا نہیں؟

اکثر لوگ جمے ہوئے شہد کو گرم کر کے پگھلاتے ہیں، مگر اگر حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو تو

اس کے خامریں (اینزائمز) تباہ ہو جاتے ہیں
اینٹی آکسیڈنٹ کمزور ہو جاتے ہیں
شہد کی افادیت کم ہو جاتی ہے
:شہد کو گرم کرنے کا درست طریقہ

شہد کو نیم گرم پانی کے برتن میں رکھیں اور اسے آہستہ آہستہ ہلائیں، مائیکروویو ہرگز استعمال نہ کریں۔


:شہد کی مختلف حالتیں اور ان کے مطلب

مطلبحالت
قدرتی ہے، خالص شہد کی علامت کرسٹلائزیشن ہےگاڑھا اور جمے ہوئے ذرات
یا تو شہد خام ہے یا ملاوٹ شدہپتلا اور پانی جیسا
خمیر یا خراب ہونے کی علامتجھاگ یا بلبلے
ممکنہ طور پر ملاوٹ شدہ یا نمی ملی ہوئیدو تہہ میں بٹا ہوا

جعلی شہد سے صحت پر اثرات
بازار میں سستے داموں دستیاب جعلی شہد میں چینی، گڑ، مکئی کا سیرپ، یا کیمیکل ہوتے ہیں جو
خون میں شکر کی سطح خطرناک حد تک بڑھا سکتے ہیں
جگر اور گردوں پر بوجھ ڈالتے ہیں
اینٹی بیکٹیریل اور شفاء بخش فوائد ختم ہو جاتے ہیں
بچوں اور ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں


شہد کو کیسے محفوظ کریں

✅ شہد کو رکھیں

شیشے یا فوڈ گریڈ پلاسٹک کے بند جار میں
خشک، تاریک اور ٹھنڈی جگہ پر (کمرے کا درجہ حرارت)

❌ شہد کونہ رکھیں

ریفریجریٹر میں (جلد جم جائے گا)
دھوپ یا تیز روشنی میں (فوائد متاثر ہو سکتے ہیں)
نم یا گیلے چمچ سے (خمیر پیدا ہونے کا خطرہ)

کیا شہد صحت کے لیے مفید ہے؟ قدرتی شفا بخش خزانہ

شہد کے طبی فوائد – قدیم سے جدید دور تک
شہد صرف ایک قدرتی مٹھاس نہیں بلکہ صدیوں سے بطور دوا، غذا اور شفا کے طور پر استعمال ہوتا آ رہا ہے۔ یونانی، چینی، مصری، اور اسلامی طب میں شہد کو ایک قدرتی شفا بخش غذا مانا گیا ہے۔ قرآن مجید میں سورۃ النحل کی آیت 69 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے

یہی وجہ ہے کہ نہ صرف اسلامی بلکہ سائنسی دنیا بھی شہد کے طبی فوائد کو تسلیم کرتی ہے۔ درج ذیل میں شہد کے چند سائنسی و طبّی فوائد بیان کیے جا رہے ہیں

شہد میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور اینٹی بیکٹیریل مرکبات جسم کے مدافعتی نظام کو فعال بناتے ہیں۔ خاص طور پر کچا شہد وائرسز اور جراثیم سے بچاؤ میں معاون ثابت ہوتا ہے۔مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے
شہد ایک قدرتی جراثیم کش مادہ ہے۔ اسے جلے ہوئے حصے، کٹے پھٹے زخم، یا مہاسوں پر لگانے سے جراثیم ختم ہوتے ہیں اور جلد جلدی بحال ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر کو زخموں کے علاج میں بہت مؤثر پایا گیا ہے۔زخموں اور جِلدی امراض کا علاج
سردیوں میں شہد کو نیم گرم پانی یا ادرک کے ساتھ لینا گلے کی خراش، بلغم اور کھانسی کو دور کرتا ہے۔ بچے اور بڑے دونوں اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں (لیکن ایک سال سے کم عمر بچوں کو نہ دیں)۔گلے کی خراش اور کھانسی میں آرام
شہد معدے میں اچھے بیکٹیریا کو فروغ دیتا ہے اور قبض، گیس یا بدہضمی جیسی شکایات کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کا استعمال نہار منہ نیم گرم پانی کے ساتھ کرنا نظامِ ہضم کے لیے بہت مفید ہے۔نظامِ ہضم کی بہتری
شہد فوری توانائی فراہم کرتا ہے کیونکہ اس میں قدرتی شکر پائی جاتی ہے۔ اس کے استعمال سے جسم میں چستی آتی ہے اور دماغی سرگرمیاں بہتر ہوتی ہیں۔ طلبہ یا جسمانی مشقت کرنے والے افراد کے لیے یہ بہترین قدرتی ٹانک ہے۔انرجی بوسٹر اور دماغی تقویت

شہد اور جدید تحقیق – سائنس کیا کہتی ہے؟

جدید میڈیکل سائنس نے بھی تحقیق کے ذریعے شہد کے کئی فوائد کو تسلیم کیا ہے، جیسے

اگرچہ شہد میں شکر ہوتی ہے، لیکن اس کا گلیسیمک انڈیکس کم ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ خون میں شکر کو آہستہ آہستہ بڑھاتا ہے۔ سفید چینی کے مقابلے میں یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نسبتاً بہتر متبادل ہو سکتا ہے (اعتدال کے ساتھ)۔ڈائبٹیز اور وزن میں کمی
تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ شہد کا باقاعدہ استعمال اچھے کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے اور برے کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، جو دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے۔کولیسٹرول میں بہتری
شہد رات کو سونے سے قبل لینے سے نیند کے ہارمون میلاٹونن کی پیداوار بڑھتی ہے، جو بہتر نیند فراہم کرتا ہے۔ شہد دماغی سکون میں بھی مددگار ہوتا ہے۔نیند میں بہتری
شہد میں موجود اور فینولک ایسڈ جیسے اینٹی آکسیڈنٹس خلیوں کو نقصان پہنچانے والے فری ریڈیکلز سے بچاتے ہیں، جو کینسر اور دل کے امراض کی بڑی وجوہات ہیں۔کینسر اور دل کی بیماریوں سے تحفظ

شہد صرف ایک قدرتی مٹھاس نہیں بلکہ صحت کا خزانہ ہے۔ روزمرہ زندگی میں اس کا استعمال نہ صرف بیماریوں سے بچاؤ کا ذریعہ بن سکتا ہے بلکہ مجموعی جسمانی، ذہنی اور جذباتی صحت کو بہتر بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے


:اکثر پوچھے جانے والے سوالات (FAQs)

کیا شہد خراب ہو سکتا ہے؟:Q1

جواب: خالص اور صحیح طریقے سے محفوظ کیا گیا شہد کبھی ایکسپائر نہیں ہوتا۔ البتہ، وقت کے ساتھ گاڑھا یا کرسٹلائز ہو سکتا ہے جو قدرتی عمل ہے۔

کیا جم جانے والا شہد کھانے کے قابل ہوتا ہے؟:Q2
جواب: جی ہاں! جم جانے والا شہد محفوظ ہے اور اسے نیم گرم پانی میں رکھ کر دوبارہ مائع بنایا جا سکتا ہے۔

شہد کو خراب ہونے سے کیسے بچائیں؟:Q3
جواب: شہد کو ایئرٹائٹ جار میں، خشک اور ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔ گیلے یا گندے چمچ سے بچیں۔ ریفریجریٹر میں نہ رکھیں کیونکہ اس سے یہ جلدی جم جاتا ہے۔

شہد کا اصلی یا خالص ہونا کیسے معلوم کریں؟:Q4
جواب: خالص شہد پانی میں فوراً حل نہیں ہوتا، نہ ہی ببلز بناتا ہے۔ اصلی شہد آہستہ اور گاڑھا بہتا ہے۔ لیبارٹری ٹیسٹ سب سے مستند طریقہ ہے۔

کیا شہد ذیابیطس کے مریض استعمال کر سکتے ہیں؟ :Q5
جواب: محدود مقدار میں، خالص شہد سفید چینی کے مقابلے میں بہتر ہو سکتا ہے، مگر استعمال سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔

کیا بچوں کو شہد دینا محفوظ ہے؟:Q6
جواب: ایک سال سے کم عمر بچوں کو شہد دینا خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ اس میں بوٹولزم پیدا کرنے والے بیکٹیریا موجود ہو سکتے ہیں۔

کیا شہد وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے؟:Q7
جواب: شہد نہار منہ نیم گرم پانی میں ملا کر پینا جسم کو توانائی دیتا ہے اور چربی کے خاتمے میں مدد دیتا ہے، بشرطیکہ متوازن غذا اور ورزش کے ساتھ استعمال کیا جائے۔

کیا شہد کو فریج میں رکھنا چاہیے؟:Q8
جواب: نہیں۔ فریج میں رکھنے سے شہد جلدی جم جاتا ہے۔ اسے کمرے کے درجہ حرارت پر خشک جگہ میں رکھنا بہتر ہے۔

کیا شہد رنگ یا ساخت بدلنے سے خراب ہوتا ہے؟ :Q9
نہیں۔ شہد کا رنگ گہرا ہو جانا، گاڑھا ہونا یا ساخت میں تبدیلی آنا قدرتی بات ہے۔ یہ اس کے ذائقے کو تھوڑا گہرا کر سکتا ہے مگر اس کے غذائی فوائد پر خاص فرق نہیں پڑتا۔

کرسٹلائزڈ شہد کو کیسے دوبارہ مائع بنایا جائے؟:Q10
کرسٹلائزڈ شہد کو گرم پانی میں شیشی رکھ کر آہستہ سے ہلائیں جب تک یہ دوبارہ نرم نہ ہو جائے۔ مائیکروویو یا چولہے کی تیز آنچ استعمال کرنے سے شہد کے فائدہ مند انزائمز ضائع ہو سکتے ہیں۔


اختتامی خلاصہ: شہد – ایک محفوظ، صحت بخش، اور دیرپا قدرتی نعمت

شہد ایک ایسی قدرتی نعمت ہے جو نہ صرف ہزاروں سال تک خراب نہیں ہوتی بلکہ صحت کے بے شمار فوائد بھی رکھتی ہے۔ البتہ، اس کا استعمال خالص صورت میں، صحیح طریقے سے ذخیرہ کر کے اور اعتدال کے ساتھ کرنا ضروری ہے۔ چاہے وہ توانائی کے لیے ہو، مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے یا زخموں کے علاج کے لیے، شہد ہر گھریلو دواخانے کا لازمی جزو ہونا چاہیے۔


Share to
Ibn e Awais
Ibn e Awais

A writer and student of Islamic Studies, currently pursuing BS in Islamic Studies and studying Dars-e-Nizami. I have practical experience in the field of natural remedies, with a special focus on the traditional and medicinal benefits of honey.

Articles: 17

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *